جے آئی ٹی کی وزیراعظم اور دونوں صاحبزادوں کیخلاف نیب ریفرنس کی سفارش
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں وزیراعظم نوازشریف سمیت ان کے دونوں صاحبزادوں کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی 256 صفحات پر مشتمل رپورٹ کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف، ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے پاس جو ذرائع آمدن ہے وہ ان کے رہن سہن سے مطابقت نہیں رکھتی جس کے باعث ذرائع آمدن اور طرز زندگی میں تضاد پایا جاتا ہے۔جب کہ پاکستان میں موجود کمپنیوں کامالیاتی ڈھانچہ مدعاعلیہان کی دولت سے مطابقت نہیں رکھتا۔جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ وزیراعظم، حسن اور حسین نواز کی دولت معلوم ذرائع سے زیادہ ہے اور ایسی صورت میں نیب کے سیکشن 9 کے تحت ریفرنس بنتا ہے، نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے وی کا اطلاق تب ہوتا ہے جب اثاثے ذرائع آمدن سے زیادہ ہوں۔جے آئی ٹی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جو تحقیقات ہوئیں اس کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ حسین نواز کی طرف سے نوازشریف کو کروڑوں روپے کی رقم بھجوائی جاتی رہی ہے اور بڑی رقوم کی قرض اور تحفے کی شکل میں بے قاعدگی سے ترسیل کی گئی جب کہ بے قاعدہ ترسیلات اور قرض نوازشریف، حسین نواز اور حسن نواز کو ملا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیقاعدہ ترسیلات لندن کی ہل میٹل کمپنی، یو اے ای کی کیپٹل ایف زیڈای کمپنیوں سیکی گئیں اور نوازشریف، حسین، حسن نواز جے آئی ٹی کے سامنے رقوم کی ترسیلات کی وجوہات نہیں بتا سکے۔رپورٹ کے مطابق یہ رقوم سعودی عرب میں ہل میٹل کمپنی کی طرف سے ترسیل کی گئیں۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہیکہ سعودی عرب کے اندر جو ہل میٹل اسٹیل ملز ہے اس کے لیے قرض لیے گئے اور جو دیگر ذرائع آمدن ہے اس کا واضح جواب نہیں دے سکے ہیں۔جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا یہ بات کہ لندن کی پراپرٹیز اس بزنس کی وجہ سے تھیں آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔رپورٹ کے مطابق حسن نواز کی لندن میں جو فلیگ شپ اونر کمپنی اور جائیدادیں ہیں اس میں بھی تضاد پایا جاتا ہے کیونکہ برطانیہ کی کمپنیاں نقصان میں تھیں مگر بھاری رقوم کی ریوالونگ میں مصروف تھیں۔جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ ان فنڈز سے برطانیہ میں مہنگی جائیدادیں خریدی گئیں، انہی آف شور کمپنیوں کو برطانیہ میں فنڈز کی ترسیل کے لیے استعمال کیا گیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نیب آرڈیننس سیکشن9 اے وی کیتحت یہ کرپشن اور بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے لہذا جے آئی ٹی مجبور ہے کہ معاملے کو نیب آرڈیننس کے تحت ریفر کردے۔۔۔۔
حکومت نے پیر سے پہلے رپورٹ چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔۔۔
No comments:
Post a Comment