صحافیوں کی عالمی تنظیم بعد آئی سی آئی جے نے پاناما لیکس
کی طرح ایک لیکس جاری کر دی ، نئی لیکس کو پیراڈایئر پیپرز کا نام دیا گیا ہے ،پیرا ڈائیز پیپرز میں پیراڈائز لیکس میں 25 ہزار سے زائد آ کمپنیوں کا انکشاف کیا گیا ہے جبکہ لیکس کا بڑا حصہ کمپنی ایپل بائی کی دستاویزات پر مشتمل ہے،دنیا کی معروف شخصیات اور کمپنیوں کے نام شامل ہیں، پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا نام بھی نئی دستاویزات میں شامل ہے،
نیشنل انشورنس کارپوریشن کے سابق سربراہ ایاز خان نیازی کا نام بھی نئی دستاویزات میں شامل ہے ،دستاویز میں جن بین الاقوامی شخصیات کے نام آئے ہیں ان میں ملکہ برطانیہ الزبتھ،سابق ملکہ برطانیہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن، امریکی وزیر تجارت ولبر راس، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 13 قریبی ساتھی، کینیڈین وزیراعظم کے قریبی ساتھی و مشیران، اردن کی سابق ملکہ نور، یورپ میں نیٹو کے سابق کمانڈر ویزلے کلارک بھی شامل ہیں ۔اتوار کے روز آئی سی آئی جے نے پاناما لیکس کی طرح پیراڈائز پیپرز کمپنی ’’ایپل بائی‘‘ کی دستاویز جاری کیں،پیراڈائز پیپرز میں 47 ممالک کے 127 نمایاں افراد کے نام شامل ہیں۔ آئی سی آئی جے کے نمائندے عمر چیمہ نے نجی ٹی سے گفتگو میں بتایا کہ پیراڈائز لیکس میں ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات شامل ہیں اور اس کام کے لیے 67 ممالک کے 381 صحافیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔پیراڈائز لیکس کا بڑا حصہ کمپنی ایپل بائی کی دستاویزات پر مشتمل ہے اور یہ دستاویزات سنگاپور اور برمودا کی دو کمپنیوں سے حاصل ہوئی ہیں۔ پیرا ڈائز پیپرز پہلے جرمن اخبار نے حاصل کیے اور آئی سی آئی جے کے ساتھ شیئر کیے۔ان میں 180 ممالک کی 25 ہزار سے زائد کمپنیاں، ٹرسٹ اور فنڈز کا ڈیٹا شامل ہے۔ پیراڈائز پیپرز میں 1950 سے لے کر 2016 تک کا ڈیٹا موجود ہے۔
پیراڈائز پیپرز میں جن ممالک کے سب سے زیادہ شہریوں کے نام آئے ہیں ان میں امریکا 25 ہزار 414 شہریوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ برطانیہ کے 12 ہزار 707 شہری، ہانگ کانگ کے 6 ہزار 120شہری، چین کے 5 ہزار 675 شہری اور برمودا کے 5 ہزار 124 شہری شامل ہیں۔پیرا ڈائیز پیپرز کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا ٹرسٹ بھی سامنے آیا ہے ، شوکت عزیز
کا برمودا میں انٹارکٹک ٹرسٹ ہے جو انہوں نے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا ،
شوکت عزیز ، ان کے بچے اور اہلیہ ٹرسٹ کے بینی فیشل اونر ہیں،دستاویزات کے مطابق وزیر خزانہ بننے سے کچھ پہلے شوکت عزیز نے ڈیلاویر (امریکا) میں ٹرسٹ قائم کیا جسے برمودا سے چلایا جارہا تھا۔نیشنل انشورنس کارپوریشن کے سابق سربراہ ایاز خان نیازی کا نام بھی نئی دستاویزات میں شامل ہے،ایاز خان نیازی کے برٹش ورجن آئی لینڈ میں چار آف شور اثاثے سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے ایک اینڈالوشین ڈسکریشنری ٹرسٹ (Andalusian Discretionary Trust) نامی ٹرسٹ تھا۔ باقی تین کمپنیاں تھیں جن کے نام یہ تھے:
اینڈالوشین اسٹیبلشمنٹ لیمیٹڈ، اینڈالوشین انٹرپرائسز لیمیٹڈ اور اینڈالوشین ہولڈنگز لمیٹیڈ۔ان سب کو 2010 میں اس وقت قائم کیا گیا تھا جب ایاز نیازی این آئی سی ایل کے چیئرمین تھے۔ایاز نیازی کے دو بھائی حسین خان نیازی اور محمد علی خان نیازی بینی فشل اونر تھے جبکہ ایاز نیازی، ان کے والد عبدالرزاق خان اور والدہ فوزیہ رزاق نے بطور ڈائرکٹر کام کیا۔ پیرا ڈائیز پیرز میں ملکہ برطانیہ کا نام بھی سامنے آیا ہے ، دستاویز کے مطابق ملکہ الزبتھ نے آف شور کمپنیوں میں کئی ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی۔ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ کے حوالے
سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ انہوں نے میڈیکل اور کنزیومر لون کے شعبے میں کام کرنے والی آف شور کمپنیوں میں کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ دستاویز کے مطابق ملکہ برطانیہ کی ذاتی اسٹیٹ کمپنی ڈچی آف لنکاسٹر نے 2007 تک کے مین آئی لینڈز کے ایک فنڈ میں سرمایہ کاری کی جس نے آگے ایک پرائیوٹ ایکوئٹی کمپنی میں سرمایہ کاری کرتی تھی۔ یہ کمپنی غریب افراد کو ادھار پر گھریلو اشیاء فراہم کرتی تھی جس پر شرح سود 99.9 فیصد تک تھا۔دستاویز میں جن بین الاقوامی شخصیات کے نام آئے ہیں
ان میں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن، امریکی وزیر تجارت ولبر راس، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 13 قریبی ساتھی، کینیڈین وزیراعظم کے قریبی ساتھی و مشیران، اردن کی سابق ملکہ نور
یورپ میں نیٹو کے سابق کمانڈر ویزلے کلارک بھی شامل ہیں، اردن کی سابق ملکہ نور کا نام بھی سامنے آیا ہے جو جرسی نامی جزیرے میں دو ٹرسٹوں کی استفادہ کنندہ (بینیفیشری) کے طور پر سامنے آئی ہیں۔پیراڈائز پیپرز میں دنیا کی بڑی کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس بچانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔
دستاویز کے مطابق فیس بک نے اربوں ڈالر کا منافع آئرلینڈ کے ذریعے ’کے مین‘ آئی لینڈ منتقل کیا جہاں ٹیکس شرح صفر فیصد ہے۔ فیس بک کچھ ملکوں میں اشتہارات سے ملنے والے منافع پر ٹیکس ادا نہیں کرتی۔یورپ میں نیٹو کے سپریم کمانڈر رہنے والے سابق امریکی جنرل ویزلے کلارک بھی ایک آن لائن گیمبلنگ کمپنی کے ڈائریکٹر تھے اور اس کمپنی کی ذیلی آف شور کپمنیاں بھی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ مائیکروسوفٹ کے شریک بانی پال ایلن اور ای بے کے بانی پائری اومیڈیار کا نام بھی سامنے آئے ہیں
اور ان کی جانب سے بھی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کا انکشاف ہوا ہے۔معروف امریکی گلوکارہ میڈونا اور پاپ سنگر بونو نے بھی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی۔ اس کے علاوہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے قریبی ساتھی اور مشیر اسٹیفن برونفمین کا نام بھی پیراڈائز پیپرز میں ہے جبکہ موجودہ امریکی وزیر تجارت ولبر راس نے بھی روسی بااثر شخصیات کے لیے کام کرنے والی ایک کمپنی سے مالی فائدے حاصل کیے۔ انہوں نے کے مین ا?ئی لینڈز میں موجود متعدد کمپنیوں کے
ذریعے نیویگیٹر ہولڈنگ نامی جہاز رانی کی کمپنی میں سرمایہ کاری کی۔کھیلوں کی ملبوسات بنانے والی کمپنی نائیکی جیسی بڑی کمپنی نے ہالینڈ میں ایسا سیٹ اپ بنا رکھا ہے جس کے ذریعے یورپ اور مشرق وسطیٰ سے ملنے والے منافع کے بڑے حصے پر ٹیکس نہیں دینا پڑتا۔ اس خطے سے ملنے والا منافع تقریباً ساڑھے 8 ارب یورو تک پہنچتا ہے۔ کمپنی نے امریکا سے باہر تقریباً 12.25 ارب ڈالر جمع کیے جن پر 2 فیصد سے بھی کم ٹیکس دیا۔دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے حوالے سے یہ تفصیلات آئی ہیں کہ یورپی یونین کے کمیشن نے گزشتہ سال ایپل کو حکم دیا تھا کہ وہ ٹیکس کی مد میں
13 ارب یورو آئرلینڈ کو ادا کرے۔ یہ مقدمہ اب بھی یورپی عدالت انصاف میں زیر سماعت ھے
کیے جن پر 2 فیصد سے بھی کم ٹیکس دیا۔دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے حوالے سے یہ تفصیلات آئی ہیں کہ یورپی یونین کے کمیشن نے گزشتہ سال ایپل کو حکم دیا تھا کہ وہ ٹیکس کی مد میں 13 ارب یورو آئرلینڈ کو ادا کرے۔ یہ
مقدمہ اب بھی یورپی عدالت انصاف میں زیر سماعت ھے
قومی احتساب بیورو(نیب) کو سابق وزیراعظم نوازشریف سمیت
درجنوں سیاسی رہنماؤں کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق مختلف ممالک کو لکھے گئے ذرائع کے مطابق نیب نے قانونی معاونت کے لئے متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب ، قطر ، برطانیہ سمیت 21ممالک کو خطوط لکھے تھے جس کے باعث تمام ممالک سے جواب آنا شروع ہو چکے ہیں اور بیشتر ممالک نے اثاثوں سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کا عندیہ دیدیا ہے ۔گلف سٹیل مل اور ایف زیڈ ای کمپنی کی معلومات دینے کے لئے دبئی نے آمادگی ظاہر کی ہے جبکہ دوسری جانب العزیزیہ سٹیل مل کا ریکارڈ سعودی عرب نے بھی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔برطانوی حکام نے لندن فلیٹس اور آف شور کمپنیوں سے متعلق ریکارڈ فراہم کرنے کے حوالے سے نیب کے خطوط میں لکھی معلومات کو ناکافی قرار دیا اور مزید تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔برطانوی حکام کا موقف ہے کہ اگر نیب مطلوبہ معلومات کے لئے ٹھوس وجوہات بتانے میں کامیاب ہو گیا تو اس کیساتھ اہم معلومات کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب حکام نے برطانوی اعتراضات کو دور کرنے کے لئے انتہائی مفصل جواب تیار کرلیا ہے جو جلد برطانیہ کا دورہ کرنے والی نیب ٹیم ساتھ لے جائے گی اور جواب ملنے کے بعد شریف خاندان کیخلاف ایک ضمنی ریفرنس تیارکیے جانے کا امکان ہے ۔
No comments:
Post a Comment