Saturday, 10 December 2016

Professor Karrar Hussain



Professor Karrar Hussain
Professor Karrar Hussain
بلوچستان میں قوم پرستی کے عروج کا زمانہ  تھا  کہ بلوچستان کی قیادت نے   کراچی کے اردو بولنے والے  ایک استاد کو بلوچستان  یونیورسٹی کا وائس چانسلر  بنا نے کا فیصلہ کیا ۔ کوئٹہ پہنچنے پر استاد کا شاندار استقبال کیاگیا ۔  استقبال کرنے والوں میں گورنرغوث بخش بزنجو، وزیر اعلیٰ  عطا اللہ مینگل   اور وزیر تعلیم   گل خاں نصیر شامل تھے۔
 پھر جب  وہ استاد کوئٹہ سے  کراچی واپس روانہ ہوئے تو رخصت کرنے سارا شہر امنڈ  آیا۔
 یہ  سراپا محبت  استاد تھے  پروفیسر کرار حسین ۔۔۔

 کرار حسین 8 ستمبر، 1911ء کو کوٹہ( راجستھان) میں پیدا ہوئے۔ تعلیم و تربیت میرٹھہ میں ہوئی۔ آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو)، ایم اے (انگریزی) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ زمانہ طالب علمی میں وہ پہلے انڈین نیشنل کانگریس اور پھر خاکسار تحریک سے  وابستہ ہوئے، اس کے بعد کسی اور جماعت کی طرف نہیں دیکھا ،میرٹھہ سے خاکسار تحریک کا ترجمان اخبار بھی جاری کیا تھا۔۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد انہوں نے تدریس کو اپنا شغل بنایا۔ میرٹھہ کالج میں انگریزی کے لیکچرر ہوئے۔ وہ پاکستان نہیں آنا چاہتے تھےلیکن جنوری 1948 میں گاندھی جی کے قتل کے بعد مسلمانوں کے بارے میں کچھہ ایسی غلط فہمیاں پیدا ہوئیں کہ ہندوستان بھر کےنمایاں اور مشہور مسلمانوں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا۔ کرار صاحب بھی چند دن جیل رہے ۔ اس واقعہ کے بعد وہ ہجرت کرکے  پاکستان آگئے۔
 اسلامیہ کالج کراچی کے بعد خیر پور، میر پور خاص، کوئٹہ  کے گورنمنٹ کالجوں  کے پرنسپل رہے۔ سرکاری ملازمت سے سبکدوش ہونے بعد کچھہ عرصہ  جامعہ ملیہ کراچی میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔  بعد میں کراچی میں اسلامی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر رہے۔
 کرارحسین اسلام میں ترقی پسند نقطۂ نظررکھتے  تھے ۔ ان کی تصانیف میں قرآن اور زندگی، مطالعہ قرآن اور غالب: سب اچھا کہیں جسے، سوالات و خیالات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ  ان کی تقاریر کے کئی مجموعے کتابی صورت میں شائع ہوچکے ہیں۔ پروفیسر کرار حسین  نے7 نومبر، 1999ء کو کراچی میں وفات پائی اور سخی حسن قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔۔ جوہر حسین ، تاج حیدر ، 
شائستہ زیدی، اور صادقہ صلاح الدین ان کی قابل ِ فخر اولاد ہی



No comments:

Post a Comment